جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے ہائیکورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں تقرری کے لئے نامزد افراد سے اضافی معلومات طلب کی ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان کے نامزد کردہ 16 افراد کی تقرری کی سفارشات اور خفیہ رپورٹس کا جائزہ لینے کے لئے جے سی پی کا اجلاس 12 جنوری کو طلب کیا۔ نامزد 16 افراد میں سے 13 وکلاء اور تین سیشن کورٹ کے جج ہیں۔
وکلا میں شان گل، احمد رضا، علی ضیاء باجوہ، عابد چٹھہ، تنویر سلطان، حسن مخدوم، راحیل کامران شیخ، افتخار میاں، انتخاب حسین شاہ، طارق ندیم، امجد رفیق، رانا آصف سعید اور سرفراز احمد چیمہ شامل ہیں۔
شان گل اور احمد رضا اس وقت بالترتیب پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تین سیشن ججز عرفان احمد سعید، ہمایوں امتیاز اور صفدر سلیم شاہد ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ جے سی پی کی ایک ذیلی کمیٹی نے 13 وکلاء سے ہائی کورٹ میں اپنی دس بہترین تحریر کردہ پٹیشنز کی کاپی پیش کرنے کو کہا ہے- درخواست گزار/ مدعی کی صورت میں رٹ پٹیشن/ دعویٰ کی کاپی اور مدعا علیہان کی صورت میں تحریری جواب / ری جوائنڈر کی کاپی۔
کمیشن نے ان سے یہ بھی کہا کہ وہ آج تک اپنے سپریم کورٹ کے کیسز / پیشیوں کی تعداد شیئر کریں۔ ہر معاملے کا موضوع اور ہر معاملے کا نتیجہ بھی۔ جے سی پی نے نامزد امیدواروں کو بھی عدالت عالیہ کے اپنے مقدمات پر فیصلے پیش کرنے کو کہا ہے۔
سینئر وکلاء نے اس عمل کا خیرمقدم کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات تقرری کے عمل کو مزید مؤثر بنائیں گے۔ انہوں نے ججوں کی تقرری میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے مختلف اقدامات کرنے کا سہرا چیف جسٹس گلزار احمد کو بھی دیا کہ موجودہ چیف جسٹس پاکستان کے دور میں جے سی پی کی کارروائی میں پہلے سے زیادہ شفافیت رہی ہے۔
وکلاء نے جسٹس عمر عطا بندیال کی بھی تعریف کی جو جے سی پی کے ممبر ہونے کی وجہ سے ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ عدالتی عہدوں کے لئے امیدواروں کے مالی ریکارڈ میں مکمل شفافیت ہو۔
انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بھی تعریف کی جو کمیشن کے ایک رکن کی حیثیت سے تقرری کے عمل کو زیادہ سے زیادہ شفاف بنانے کے لئے ہمیشہ تجاویز دیتے ہیں۔
جسٹس عیسیٰ ہی نے نامزد کردہ افراد کے بارے میں بغیر دستخط شدہ خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس کی صداقت پر سوال اٹھایا تھا۔ بعد میں جے سی پی نے اتفاق کیا کہ بغیر دستخط شدہ رپورٹیں کمیشن کے سامنے نہیں رکھی جائیں گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو اضافی ججوں کی تقرری کے لئے جے سی پی کے اجلاس کے دوران جسٹس عیسیٰ نے تجویز پیش کی تھی کہ جے سی پی کے اجلاسوں میں امیدواروں کی موجودگی کے لئے کوئی ایسا طریقہ کار وضع کیا جا سکتا ہے جس میں یہ امیدوار موجود ہوں۔ اس سے کمیشن کو ضرورت پڑنے پر ان سے فوری جواب طلب کرنے میں مدد ملے گی۔ اجلاس کے منٹس کے مطابق جے سی پی کے چیئرمین گلزار احمد نے جسٹس عیسیٰ کے مشورے کی تعریف کی تھی۔
چیف جسٹس نے قرار دیا تھا، "ہمیں اس کو ایک مناسب میکانزم کی تشکیل کرنے کی ضرورت ہے [تاکہ] کمیشن کو امیدوار کو دیکھنے اور ان سے پوچھ گچھ کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔"
اس سے قبل وفاقی شریعت عدالت میں جج کی تقرری کرتے وقت ایک مشق کی گئی تھی۔ انہوں نے اجلاس کے منٹس کے مطابق کہا، "جسٹس مشیر عالم اس سلسلے میں کوئی میکینزم تیار کرسکتے ہیں۔"
توقع کی جارہی ہے کہ کمیشن امیدواروں سے متعلقہ سوالات کی وضاحت کے لئے کسی بھی مرحلے پر انہیں طلب بھی کر سکتا ہے۔