پاکستان سے لاء پڑھ کے لندن میں پریکٹس کی جا سکتی ہے


 پاکستان سے لاء پڑھ کے لندن میں پریکٹس کی جا سکتی ہے
پاکستانی بندہ جس کے پاس کسی بھی بار کا لائسنس ہو تو وہ بار سے ایک چٹھی لائے اور یہاں انگلینڈ و ویلز کی لاء سوسائٹی میں اپنے آپ کو فارن لائیر رجسٹر کرکے کچھ محدود کام کر سکتا ہے۔ اگر اس کے پاس پاکستان کی کسی بھی بار کا لائسنس ہے تو وہ بی آئی ٹی (بار ٹرانسفر ٹیسٹ) پاس کرکے بیرسٹر بن سکتا ہے یا ایس کیو سی (سو لیسٹر کوالیفائ ٹیسٹ) پاس کرکے سو لیسٹر بن سکتا ہے۔ اگر بندے کے پاس کسی بھی بار کا لائسنس نہیں ہے تو اس کو سب سے پہلے اپنی ڈگری کو برطانوی ڈگری کے برابر کرنے کے لئے جی ال ڈی (گریجوایٹ ڈپلومہ ان لاء) کرنا ہوگا پھر اس کے بعد بیرسٹر بننے کے لئیے بار ایٹ لاء کرنا ہوگا اور سولسٹر بننے کے لئیے ال پس سی (لاء پریکٹس کورس) کرنا پڑے گا اور پھر ان کورسز کے بعد آپ کو بیرسٹر کے طور پر پریکٹس کرنے کے لئیے پیوپلیج ڈھونڈنی ہوگی جس کا مطلب ہے کہ کسی بیرسٹر فرم کو جوائن کرنا ہوگا پھر اس تربیتی مدت پوری ہونے کے بعد آپ ایک بیرسٹر کے طور پر کام کر سکتے ہیں جبکہ ال پی سی کرنے کے بعد آپ کو کسی سو لیسٹر فرن سے دو سال کا پیڈ ٹریننگ معاہدہ چاہیے پھر دو سال پورے ہونے کے بعد آپ ایک سو لیسٹر کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ اور اگر آپ مکمل طور پر ان ڈیپینڈٹ پریکٹس کرنا چاہیں تو ایک کوالیفائ بیرسٹر یا سو لیسٹر بننے کے بعد آپ تین سال تک کسی تجربہ کار بیرسٹر یا سو لیسٹر کے زیرِ سایہ کام کریں گے پھر تین سال مکمل ہونے کے بعد آپ اپنی فرم بنا سکتے ہیں

 

This Post is added by the Editor of the Company